تم ہارنے کا سوچ کے میداں میں آئے ہو اب میں بھی جیت جائوں ےو میری شکست ہےپستوں میں ہم بلند ہُوئے بھی تو کیا ہُوئےہم سے بلند وہ جو بلندوں میں پست ہے
جس طرح لوگ خسارے میں بہت سوچتے ہیں
آج کل ہم تیرے بارے میں بہت سوچتے ہیں
نانا کوثر
سب کچھ خُدا سے مانگ لیا تُجھ کو مانگ کراُٹھتے نہیں ہیں ہاتھ مِرے ، اِس دُعا کے بعد
صبر کی منزلوں میں ہوں نالۂ نارسا نہیں!!اُس کی دعا ہو مسترد جس کا کوئی خدا نہیں
میرے بغیر ہے ویران اب تیری جنتزمین پر تجھے کس نے کہا اتار مجھے
کسی نے اہلِ ستم سے تو اک حرف نہ کہاسبھی نے مجھ سے کہا، تُو ہی حوصلہ کرتا
ہم اتنا چاہتے تھے ایک دوسرے کو ظفرمیں اس کی اور وہ میری مثال ہو کے رہا
کبھو تک کے در کو کھڑے رہے کبھو آہ بھر کے چلے گئےترے درپہ جو ہم آئے بھی تو ٹھہر ٹھہر کے چلے گئے(مصحفی)
تم آسماں کی بلندی سے جلد لوٹ آنامجھے زمیں کے مسائل کی بات کرنی ہے
تم غزل ہو غزال ہو کیا ہو ؟دشت آباد ہوگیا میرا !!
یہ بھی ہوگا وہ مجھے دل سے بھلا دے گا مگر !!!!یوں بھی ہوگا خود اُسی میں اک خلا رہ جائے گا
ہمارے لب تو دُعائیں جلائے رکھتے ہیںپر آسماں پہ وہی سردیوں کا موسم ہے
تو انتخاب رنگ میں مصروف رہا اور کوئیترے جنوں میں سیاہ پوش ہوگیا
میرا دکھ یہ ہے میں اپنے ساتھیوں جیسا نہیں میں بہادر ہوں مگر ہارے ہوئی لشکر میں ہوں
سینے میں مرے زہر اترنے نہیں دیتے زندہ رہیں وہ لوگ جو مرنے نہیں دیتےاحمد نوید
غور سے دیکھ تِرے ساتھ چلی آئی ہیں !!تیرا جانا مِری آنکھوں کو گوارہ ہی نہ تھایاسمین حبیب
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہیمیری وحشت تیری شہرت ہی سہی۔۔
آخر کو ہنس پڑیں گے کسی ایک بات پررونا تمام عمر کا بیکار جائے گا۔
ہوتا نہیں اب ان کی محفل میں شمار اپنا یوں بیٹھے ہیں ہم جیسے اُٹھ سے گئے محفل سے(شوکت علی خاں فانی)
ہے عشق کی منزل میں یہ حال اپنا کہ جیسےلٹ جائے کہیں راہ میں ساماں کسی کا
دربدر پھرتے رہے سوختہ ساماں تیرےہم مہاجر تھے کہ انصار میسر آتے؟
لیلیٰ ترے صحراوں میں محشر ہیں ابھی تکاور بخت میں ہر قیس کے پتھر ہیں ابھی تک
نیزوں پہ حسین آج بھی کرتے ہیں تلاوتاور دست ِ یزیدی میں بھی خنجر ہیں ابھی تک
گل رنگ ہوئی دار کہ یاران ِسحر خیزدرویش سے منصور و قلندر ہیں ابھی تک