Sunday 31 March 2013

ہو وصل کی شب یا شبِ فرقت، نہیں جاتی


ہو وصل کی شب یا شبِ فرقت، نہیں جاتی
جاتی نہیں بے تابیِ الفت، نہیں جاتی

میخانے میں آ کر بھی وہی توبہ کی تلقین
واعظ یہ تری وعظ کی عادت نہیں جاتی

یاں گردشِ ساغر ہے وہاں گردشِ دوراں
افلاک کی رندوں سے رقابت نہیں جاتی

ہر روز تبسّم ہے تجھے ہجر کا رونا
کم بخت تری شومیِ قسمت نہیں جاتی

(صوفی تبسّم)

No comments:

Post a Comment