ہو وصل کی شب یا شبِ فرقت، نہیں جاتیجاتی نہیں بے تابیِ الفت، نہیں جاتیمیخانے میں آ کر بھی وہی توبہ کی تلقینواعظ یہ تری وعظ کی عادت نہیں جاتییاں گردشِ ساغر ہے وہاں گردشِ دوراںافلاک کی رندوں سے رقابت نہیں جاتیہر روز تبسّم ہے تجھے ہجر کا روناکم بخت تری شومیِ قسمت نہیں جاتی(صوفی تبسّم)
No comments:
Post a Comment