کل یوں ہی تیرا تذکرہ نکلاپھر جو یادوں کا سلسلہ نکلالوگ کب کب کے آشنا نکلےوقت کتنا گریز پا نکلاعشق میں بھی سیاستیں نکلیںقربتوں میں بھی فاصلہ نکلارات بھی آج بیکراں نکلیچاند بھی آج غمزدہ نکلاسُنتے آئے تھے قصہء مجنوںاب جو دیکھا تو واقعہ نکلاہم نے مانا وہ بے وفا ہی سہیکیا کرو گے جو با وفا نکلامختصر تھیں فراق کی گھڑیاںپھیر لیکن حساب کا نکلارساؔ چغتائی
No comments:
Post a Comment