Sunday 31 March 2013

عورتوں کا ترانہ




جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم ' وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی
لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی

غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہناہمارا منشور بن گیا ہے
اٹھے اب شور ہر ستم پر ' دبی صدائیں نہیں رہیں گی

ہمارے عزمِ جہاں کے آگے 'ہمارے سیل رواں کے آگے
پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے ' نئی بلائیں نہیں رہیں گی

ہیں قتل گاہیں یہ عدل گاہیں ' انہیں بھلا کس طرح سراہیں ؟
غلام عادل نہیں رہیں گے ' غلط سزائیں نہیں رہیں گی

بنے ہیں جو خادمان ملت ' وہ کرنا سیکھیں ہماری عزت
وگرنہ ان کے تنوں پہ بھی یہ سجی قبائیں نہیں رہیں گی

حبیب جالب

No comments:

Post a Comment