Monday 18 March 2013

دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں



دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں
دیکھ لیتا ہے جو کوئی، وہیں تھم جاتے ہیں

آپ نے گھر سے نکالا ہمیں، ہم جاتے ہیں
پھر نہ آئیں گے کبھی کھاکے قسم جاتے ہیں

بےخطا سَر میرے قاصد کا قلم ہوتا ہے
غیر کو تحفے میں بن بن کے قلم جاتے ہیں

دیکھتے ہی مجھے محفل میں رقیبوں سے کہا
فتنے اٹھتے ہیں جہاں ان کے قدم جاتے ہیں

یوں تو دم بھر نہیں آتا انہیں شوخی سے قرار
جب تصور میں وہ آتے ہیں تو کم جاتے ہیں

مر گیا میں تو کس افسوس سے ظالم نے کہا
ہاتھ آئے ہوئے اندازِ ستم جاتے ہیں

دل کا کیا حال کہوں ،صبح کو جب اُس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے، ہم جاتے ہیں

خوفِ عصیاں ہے کہ مردوں نے کفن پہنا ہے
بھیس بدلے طرفِ ملکِ عدم جاتے ہیں

حضرت ِ داغ یہ ہے کوچہ ء قاتل، اٹھیئے
جس جگہ بیٹھتے ہیں آپ تو جم جاتے ہیں

No comments:

Post a Comment