Sunday 31 March 2013

ہمت مرا دل جو کھو رہا ہے


ہمت مرا دل جو کھو رہا ہے 
یہ جسم بھی سرد ہو رہا ہے

دشمن ہے مگر یہ کیسے کہہ دوں
کچھ روز وہ دوست تو رہا ہے

کیا رنج ہے جس کو اوڑھ کر دل
پہلو میں خموش سو رہا ہے

کالک تو نصیب پر لگی تھی
معصوم ہے چہرہ دھو رہا ہے

کیوں بھیگ رہی ہے رات میری
کیا کوئی کہیں پہ رو رہا ہے


اک خواب ہے جو امید کا بیج
پھر آنکھ میں میری بو رہا ہے 

پھر خالق باد و آب و گل کا 
کونپل میں ظہور ہورہا ہے 


اک آہ کے ساتھ جاگ اٹھے گا
اس خاک میں شعلہ سو رہا ہے


ثمینہ راجہ


No comments:

Post a Comment