Sunday 31 March 2013

اس نے تراشا ایک نیا عذرِ لنگ پھر


اس نے تراشا ایک نیا عذرِ لنگ پھر
میں نے بھی یارو چھیڑ دی اک سرد جنگ پھر

لایا گیا ہوں پھر سے سرِمقتلِ حیات
ہونے لگا بدن سے جدا انگ انگ پھر

ثابت ہوا کہ تو بھی نہیں مستقل علاج
لگنے لگا ہے روح کے ملبے کو زنگ پھر

یوں لامکاں تو اپنا ستارہ کبھی نہ تھا 
یہ کیا ہوا کہ کٹ گئی اپنی پتنگ پھر

پیاسے لبوں کو یا تو سمندر نصیب کر
یا ہو عطا علاقۂ پر خشت و سنگ پھر

جب تو فصیلِ شب سے پکارے گا رات بھر
تب میں فصیلِ جاں سے اُتاروں گا زنگ پھر

إس بار تو خدا کی قسم کچھ نہیں کہا
کیوں اُڑ گیا جناب کے چہرے کا رنگ پھر

عزیز نبیل

No comments:

Post a Comment