Sunday 3 March 2013

میرے ساتھ تم بھی دعا کرو ، یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو



میرے ساتھ تم بھی دعا کرو ، یوں کسی کے حق میں برا نہ ہو
کہیں اور ہو نہ یہ حادثہ ، کوئی راستے میں جدا نہ ہو

میرے گھر سے راستے کی سیج تک ، وہ اک آنسو کی لکیر ہے
ذرا بڑھ کے چاند سے پوچھنا ، وہ اسی طرف سے گیا نہ ہو

سر شام ٹھری ہوئی زمیں ، آسماں ہے جھکا ہوا
اسی موڑ پر مرے واسطے ، وہ چراغ لے کر کھڑا نہ ہو

وہ فرشتے آپ ہی ڈھونڈیئے ، کہانیوں کی کتاب میں
جو برا کہیں نہ برا سنیں ، کوئی شخص ان سے خفا نہ ہو

وہ وصال ہو کہ فراق ہو ، تری آگ مہکے گی ایک دن
وہ گلاب بن کے کھلے گا کیا، جو چراغ بن کے جلا نہ ہو

مجھے یوں لگا کے خاموش خوشبو کے ہونٹ تتلی نے چھو لیے
انہی زرد پتوں کی اوٹ میں کوئی پھول سویا ہوا نہ ہو

اسی احتیاط میں میں رہا اسی احتیاط میں وہ رہا
وہ کہاں کہاں میرے ساتھ ہے ، کسی اور کو یہ پتہ نہ ہو

No comments:

Post a Comment