یہ تسلّی ہے کہ ہیں ناشاد سبمیں اکیلا ہی نہیں، برباد سبسب کی خاطر ہیں یہاں سب اجنبیاور کہنے کو ہیں گھر آباد سببھول کے سب رنجشیں سب ایک ہیںمیں بتاؤں سب کو ہوگا یاد سبسب کو دعوائے وفا، سب کو یقیںاس اداکاری میں ہیں اُستاد سبشہر کے حاکم کا یہ فرمان ہےقید میں کہلائیں گے آزاد سبچار لفظوں میں کہو، جو بھی کہواُس کو کب فرصت سُنے فریاد سبتلخیاں کیسے نہ ہوں اشعار میںہم پہ جو گزری، ہمیں ہے یاد سبجاوید اختر
No comments:
Post a Comment