Wednesday 20 March 2013

کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے



کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتے
اداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے


دکھوں کا بوجھ اکیلے سنبھلتا نہیں ہے
کہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے



تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئے
کبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو لیتے



یہ کیا کہ روز وہی چاندنی کا بستر ہو
کبھی تو دھوپ کی چادر بچھا کے سو لیتے



اگر سفر میں ہمارا بھی ہمسفر ہوتا
بڑی خوشی سے انہیں پتھروں پہ سو لیتے

No comments:

Post a Comment