کسی کی یاد میں پلکیں ذرا بھگو لیتےاداس رات کی تنہائیوں میں رو لیتے
دکھوں کا بوجھ اکیلے سنبھلتا نہیں ہےکہیں وہ ملتا تو اس سے لپٹ کے رو لیتے
تمہاری راہ میں شاخوں پہ پھول سوکھ گئےکبھی ہوا کی طرح اس طرف بھی ہو لیتے
یہ کیا کہ روز وہی چاندنی کا بستر ہوکبھی تو دھوپ کی چادر بچھا کے سو لیتے
اگر سفر میں ہمارا بھی ہمسفر ہوتابڑی خوشی سے انہیں پتھروں پہ سو لیتے
No comments:
Post a Comment