Monday 4 March 2013

فاصلے ایسے بھی ہونگے یہ کبھی سوچا نہ تھا


فاصلے ایسے بھی ہونگے یہ کبھی سوچا نہ تھا
سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا

وہ کہ خوشبو کی طرح پھیلا تھا میرے چار سو
میں اسے محسوس کر سکتا تھا چھو سکتا نہ تھا

رات بھر پچھلی ہی آہٹ کان میں آتی رہی
جھانک کر دیکھا گلی میں کوئی بھی آیا نہ تھا

عکس تو موجود تھا پر عکس تنہائی کا تھا
آئنہ تو تھا مگر اس میں ترا چہرا نہ تھا

آج اس نے درد بھی اپنے علیحدہ کر لیے
آج میں رویا تو میرے ساتھ وہ رویا نہ تھا

یہ سبھی ویرانیاں اس کے جدا ہونے سے تھیں
آنکھ دھندلائی ہوئی تھی شہر دھندلایا نہ تھا

یاد کر کے اور بھی تکلیف ہوتی تھی "عدیم"
بھول جانے کے سوا اب کوئی بھی چارہ نہ تھا

No comments:

Post a Comment