Sunday 31 March 2013

اُس کے گھر کا پتہ


اُس کے گھر کا پتہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے
دو قدم فاصلہ، دو میل بھی ہو سکتا ہے

روک رکھا ہے جو آنسو پشِ مژگاں ہم نے
وہ اگر چاہیں تو ترسِیل بھی ہو سکتا ہے

فاختاؤں کے تعاقب میں یہاں آ تو گئے
یہ نگر شہرِابابیل بھی ہو سکتا ہے

شدتِ کار کے موسم میں معآ تیرا ورُود
شہر میں باعثِ تعطیل بھی ہو سکتا ہے

فیصلہ شہرِ محبت سے چلے جانے کا
آخری وقت میں تبدیل بھی ہو سکتا ہے

اِس قدر شاد نہ ہو اتنی پذیرائی سے
تیرے ماں جایوں میں قابیل بھی ہو سکتا ہے


جواز جعفری

No comments:

Post a Comment