تیری زلفِ سیہ کے تاروں کاورد ہے صبح و شام ماروں کامثلِ سیماب ہم کوں نہیں آرامپوچھ آ حال بے قراروں کاسوزِدل کی گھٹا ہے آنکھوں میںمہ برسنے لگا انگاروں کااشکِ گرم آگ ہو نکلتا ہےنہیں پلک جھاڑ ہے ستاروں کاگلبدن کے فراق میں ہر شبدل ہے آماج غم کے خاروں کاگلِ عارض دکھا کہ گلشن میںہوش کھویا ہے کئی ہزاروں کاہجر کی رات میں شمار نہیںاے سراج اشک کی قطاروں کا
No comments:
Post a Comment