Wednesday 20 March 2013

عجب حالت ہماری ہو گئی ہے


عجب حالت ہماری ہو گئی ہے
یہ دنیا اب تمہاری ہو گئی ہے

سخن میرا اداسی ہے سرِ شام
جو خاموشی پہ طاری ہو گئی ہے

بہت ہی خوش ہے دل اپنے کیے پر
زمانے بھر میں خواری ہو گئی ہے

وہ نازک لب ہے اب جانے ہی والا
مری آواز بھاری ہو گئی ہے

دل اب دنیا پہ لعنت کر کہ اس کی
بہت خدمت گزاری ہو گئی ہے

یقیں معزور ہے اب اور گماں بھی
بڑی بے روزگاری ہو گئی ہے

وہ اک بادِ شمالی رنگ جو تھی
شمیم اس کی سواری ہو گئی ہے

No comments:

Post a Comment