خیالِ ترکِ تمنا نہ کر سکے تو بھیاداسیوں کا مداوا نہ کر سکے تو بھیکبھی وہ وقت بھی آئے کہ کوئی لمحہ عیشمرے بغیر گوارا نہ کر سکے تو بھیخدا وہ دن نہ دکھائے تجھے کہ میری طرحمری وفا پہ بھروسا نہ کر سکے تو بھیمیں اپنا عقدہء دل تجھ کو سونپ دیتا ہوںبڑا مزہ ہو اگر وا نہ کر سکے تو بھیتجھے یہ غم کہ مری زندگی کا کیا ہوگامجھے یہ ضد کہ مداوہ نہ کر سکے تو بھینہ کر خیالِ تلافی کہ میرا زخمِ وفاوہ زخم ہے جسے اچھا نہ کر سکے تو بھی
No comments:
Post a Comment