Sunday 31 March 2013

ترے پہلو میں لے آئی


ترے پہلو میں لے آئی بچھڑ جانے کی خواہش
کہ گل کو شاخ تک لاتی ہے جھڑ جانے کی خواہش

تمہیں بسنے نہیں دیتا ہے بربادی کا دھڑکا
ہمیں آباد رکھتی ہے اُجڑ جانے کی خواہش

خلا میں جو ستاروں کے غبارے اڑ رہے ہیں
انہیں پھیلائے رکھتی ہے سُکڑ جانے کی خواہش

کہاں تک دیکھتے ہیں، آسماں کی وسعتوں میں
اڑاتی ہے ہمیں مٹی میں گڑ جانے کی خواہش
جواز جعفری

No comments:

Post a Comment