Sunday 31 March 2013

جو تجھ سے وابستہ ہے


جو تجھ سے وابستہ ہے
مجھ پر فقرے کستا ہے

طنز ہے اک بیماروں پر
ہاتھ میں جو گلدستہ ہے

تیری ہی سب راہیں ہیں
میرا کون سا رستہ ہے

بادل ہیں اور آنکھیں بھی
دیکھیں کون برستا ہے

ساون میں اک ناگ مجھے
فرض سمجھ کے ڈستا ہے

پانی کون پلائے گا
خوں یہاں اب سستا ہے

دیوانے کی بات سہی
بات مگر برجستہ ہے

باقی ہی کچھ بولے گا
ہرکوئی لب بستہ ہے

باقی احمد پوری

No comments:

Post a Comment