Wednesday 20 March 2013

یہ خوش نظری




یہ خوش نظری خوش نظر آنے کے لئے ہے 
اندر کی اداسی کو چھپانے کے لئے ہے



میں ساتھ کسی کے بھی سہی ، پاس ہوں تیرے
سب دربدری ایک ٹھکانے کے لئے ہے



ٹوٹے ہوئے خوابوں سے اٹھائی ہوئی دیوار
اِک آخری سپنے کو بچانے کے لئے ہے



اس راہ پہ اک عمر گزر آئے تو دیکھا
یہ راہ فقط لوٹ کے جانے کے لئے ہے 



رہ رہ کے کوئی خاک اڑا جاتا ہے مجھ میں
کیا دشت ہے اور کیسے دِوانے کے لئے ہے



تجھ کو نہیں معلوم کہ میں جان چکا ہوں 
تو ساتھ فقط ساتھ نبھانے کے لئے ہے



تو نسلِ ہوا سے ہے بھلا تجھ کو خبر کیا 
وہ دکھ جو چراغوں کے گھرانے کے لئے ہے




( سعود عثمانی)

No comments:

Post a Comment