ابھی تو پر بھی نہیں تولتا اڑان کو میںبلا جواز کھٹکتا ہوں آسمان کو میںمفاہمت نہ سکھا دشمنوں سے اے سالارتری طرف نہ کہیں موڑ دوں کمان کو میںمری طلب کی کوئی چیز شش جہت میں نہیںہزار چھان چکا ہوں تری دکان کو میںنہیں قبول مجھے کوئی بھی نئی ہجرتکٹاﺅں کیوں کسی بلوے میں خاندان کو میںتجھے نخیلِ فلک سے پٹخ نہ دوں آخرترے سمیت گرا ہی نہ دوں مچان کو میںیہ کائنات مرے سامنے ہے مثلِ بساطکہیں جنوں میں الٹ دوں نہ اس جہان کو میںجسے پہنچ نہیں سکتا فلاسفہ کا شعوریقیں کے ساتھ ملاتا ہوں اس گمان کو میں
اختر عثمان
No comments:
Post a Comment