یہ ہے میکدہ یہاں رند ہيں یہاں سب کا ساقی امام ہےیہ حرم نہیں ہے اے شيخ جی ،یہاں پارسائی حرام ہےجو ذرا سی پی کے بہک گیا اسے میکدے سے نکال دویہاں تنگ نظر کا گزر نہیں یہاں اہل ظرف کا کام ہےکوئی مست ہے کوئی تشنہ لب تو کسی کے ہاتھ میں جام ہےمگر اس پہ کوئی کرے بھی کیا یہ تو میکدے کا نظام ہےیہ جناب شیخ کا فلسفہ ہے عجیب سارے جہان سےجو وہاں پیو تو حلال ہے جو یہاں پیو تو حرام ہےاس کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھرکہ بلند ہو کے آدمی ابھی خواشوں کا غلام ہے
No comments:
Post a Comment