Saturday 2 March 2013

مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لطفِ زندگی کم ہے


مجھے محسوس ہوتا ہے کہ لطفِ زندگی کم ہے

غمِ دل حد سے بڑھ کر ہے،میسر اب خوشی کم ہے

مسلسل دل کی بے چینی کو کیا کہتے ہیں دل والو؟
تمھیں معلوم ہو شاید، مجھے تو آگہی کم ہے

اب اِس کے بعد جسم و جاں کو جلانے سے بھی کیا حاصل
چراغوں میں لہو جلتا ہے پھر بھی روشنی کم ہے

جسے بھی دوست سمجھا، دشمنِ ایمان و جان ٹھہرا
نہیں ہے دوستی جس سے، اسی سے دشمنی کم ہے

No comments:

Post a Comment