Wednesday 20 March 2013

اسی ایک فرد کے واسطے


اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک شخص ہے کس لیئے

تو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
ترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لیئے

نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم ہے 
سرِ دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی باد گرد ہے کس لیئے

جو لکھا ہے مرے نصیب میں کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیا
ترا ہاتھ سرد ہے کس لیئے ، ترا رنگ زرد ہے کس لیئے

کوئی واسطہ جو نہیں رہا تری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں؟
مرے غم کی آگ کو دیکھ کر، تری آہ سرد ہے کس لیئے؟

یہ جو نیل سا ہے فضاؤں میں کہیں زہر تو نہیں ہے وقت کا 
ہے سیہ لباس میں رات کیوں ؟ جو سحر ہے زرد تو کس لیئے
عدیم حاشمی

No comments:

Post a Comment