اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئےمیری زندگی کا مطالبہ وہی ایک شخص ہے کس لیئےتو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوںترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لیئےنہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم ہےسرِ دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی باد گرد ہے کس لیئےجو لکھا ہے مرے نصیب میں کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیاترا ہاتھ سرد ہے کس لیئے ، ترا رنگ زرد ہے کس لیئےکوئی واسطہ جو نہیں رہا تری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں؟مرے غم کی آگ کو دیکھ کر، تری آہ سرد ہے کس لیئے؟یہ جو نیل سا ہے فضاؤں میں کہیں زہر تو نہیں ہے وقت کاہے سیہ لباس میں رات کیوں ؟ جو سحر ہے زرد تو کس لیئے
عدیم حاشمی
No comments:
Post a Comment