Saturday 2 March 2013

نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں



نیتِ شوق بھر نہ جائے کہیں
تُو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں

آج دیکھا ہے تجھ کو دیر کے بعد
آج کا دن گزر نہ جائے کہیں

نہ ملا کر اداس لوگوں سے!
حسن تیرا بکھرنہ جائے کہیں

آرزو ہے کہ تو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں

جی جلاتا ہوں اور سوچتا ہوں
رائیگاں یہ ہنر نہ جائے کہیں

آؤ کچھ دیر رو ہی لیں ناصر
پھر یہ دریا اترنہ جائے کہیں

No comments:

Post a Comment