دیکھ ہماری دید کےکارن کیسا قابلِ دید ہوایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہواآج تو جانی رستہ تکتے، شام کا چاند پدید ہواتو نے تو انکار کیا تھا، دل کب نا امید ہواآن کے اس بیمار کو دیکھے، تجھ کو بھی توفیق ہوئی؟لب پر اس کے نام تھا تیرا، جب بھی درد شدید ہواہاں اس نے جھلکی دکھلائی، ایک ہی پل کو دریچے میںجانو اک بجلی لہرائی، عالم ایک شہید ہواتو نے ہم سے کلام بھی چھوڑا، عرضِ وفا کی سنتے ہیںپہلے کون قریب تھا ہم سے، اب تو اور بعید ہوادنیا کے سب کارج چھوڑے، نام پہ تیرے انشاء نےاور اسے کیا تھوڑے غم تھے ? تیرا عشق مزید ہوا
انشاء
No comments:
Post a Comment