Monday 4 March 2013

دیکھ ہماری دید کے کارن کیسا قابلِ دید ہوا



دیکھ ہماری دید کےکارن کیسا قابلِ دید ہو
ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا
آج تو جانی رستہ تکتے، شام کا چاند پدید ہوا
تو نے تو انکار کیا تھا، دل کب نا امید ہوا
آن کے اس بیمار کو دیکھے، تجھ کو بھی توفیق ہوئی؟
لب پر اس کے نام تھا تیرا، جب بھی درد شدید ہوا
ہاں اس نے جھلکی دکھلائی، ایک ہی پل کو دریچے میں
جانو اک بجلی لہرائی، عالم ایک شہید ہوا
تو نے ہم سے کلام بھی چھوڑا، عرضِ وفا کی سنتے ہیں
پہلے کون قریب تھا ہم سے، اب تو اور بعید ہوا
دنیا کے سب کارج چھوڑے، نام پہ تیرے انشاء نے
اور اسے کیا تھوڑے غم تھے ? تیرا عشق مزید ہوا

 انشاء

No comments:

Post a Comment