Wednesday 17 October 2012




تیرا ہجر بڑا بد ذات

میرے پیڑ گئے سب جل
میرے سوکھ گئے سب پھل
میرے سپنے ہوگئے شل
کوئی بھیج دکھوں کا حل
میرے اجڑ گئے سب شہر
میرے رگ رگ اندر زہر
میرے دل کے اندر تھل
میری آنکھوں میں برسات

تیرا ہجر بڑا بد ذات ...

میں پھرا بہت گھر گھر
کوئی کھلا ملا نہ در
ابھی اڑتا اور مگر
میرے زخمی ہو گئے پر
میرے کالے ہوئے نصیب
میرے حصے آئی صلیب
میرے دل سے جائے نہ ڈر
میرے سر سے کٹے نہ رات

تیرا ہجر بڑا بد ذات ...

جب بدل گئے حالات
لگی قدم قدم پہ گھات
ہر سمت بکھر گئے پات
ہم ملتے رہ گئے ہاتھ
تیری خاطر بدلی ذات
کیا سورج کو بھی رات

تیرا ہجر بڑا بد ذات ...!!

No comments:

Post a Comment