Saturday 3 August 2013


وہ سارے مسئلے حل کر گیا ہے
مجھے منظر سے اوجھل کر گیا ہے

وہ آیا تھا مری تکمیل کرنے
مجھے وہ نامکمل کر گیا ہے

مرا احساس میری آبرو تھا
مرے احساس کو شل کر گیا ہے

وہ میری روح میں اترا ہے ایسے
مری سوچیں مقفل کر گیا ہے

مری آنکھیں کہ صحرا بن گئی تھیں
مری آنکھوں کو جل تھل کر گیا ہے

تعلق کا یہ کیسا سلسلہ تھا
کہ ٹوٹا ہے تو گھائل کر گیا ہے

وہ جب تک ساتھ تھا تو زندگی تھی
وہ بچھڑا ہے تو پاگل کر گیا ہے

No comments:

Post a Comment