Saturday 24 August 2013



کہانیاں نہ سنو آس پاس لوگوں کی
کہ میرا شہر ھے بستی اداس لوگوں کی 

نہ کوئی سمت نہ منزل سو قافلہ کیسا
رواں ھے بھیڑ فقط بے قیاس لوگوں کی

کسی سے پوچھ ہی لیتے وفا کے باب میں ہم
کمی نہیں تھی زمانہ شناس لوگوں کی

محبتوں کا سفر ختم تو نہیں ہوتا
بجا کہ دوستی آئی نہ راس لوگوں کی

ہمیں بھی اپنے کئی دوست یاد آتے ہیں
کبھی جو بات چلے ناسپاس لوگوں کی

کرو نہ اپنی بلا نوشیوں کے یوں چرچے
کہ اس سے اور بھی بڑھتی ھے پیاس لوگوں کی


میں آنے والے زمانوں سے ڈر رہا ہوں فراز‘
کہ میں نے دیکھی ہیں آنکھیں اداس لوگوں کی

No comments:

Post a Comment