آج کی بات پھر نہیں ھو گی۔
یہ ملاقات پھر نہیں ھو گی۔
ایسے بادل تو پھر بھی آُئیں گے۔
ایسی برسات پھر نہیں ھو گی۔
رات اُن کو بھی یوں ہوا محسوس ۔۔
کہ یہ رات پھر نہیں ھو گی۔۔
اِک نظر مڑ کے دیکھنے والے۔
کیا یہ خیرات پھر نہیں ھو گی۔۔۔
رات اُن کو بھی یوں ہوا محسوس ۔۔
کہ یہ رات پھر نہیں ھو گی۔۔
اِک نظر مڑ کے دیکھنے والے۔
کیا یہ خیرات پھر نہیں ھو گی۔۔۔
No comments:
Post a Comment