Wednesday 26 September 2012


پھر تیرے خواب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
مہکے گلاب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
پھر دھڑکنوں میں شور اُٹھا تیرے نام کا
پھر اضطراب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
اے زندگی بتا تو مجھے تُو نے کس لیے؟
اتنے چناب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
میں نے تو بات کی تھی ستاروں کی، چاند کی
اُس نے سراب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
کیسے کہوں کہ تیری رفاقت نے جانِ جاں
کتنے عذاب ٹانک دیے ہیں پلک پلک
اُس نے کتابِ زیست سے مجھ کو نکال کر
فُرقت کے باب ٹانک دیے ہیں پلک پلک

No comments:

Post a Comment