Saturday 15 December 2012


نام بنانے والی لڑکی!


نام بنانے والی لڑکی ...
نام بنانے نِکلی تھی وہ ...
کومل نازک سی اِک لڑکی ...
نام کمانے کی خاطر وہ ...


نام بدل کر نِکلی تھی جو ...
کتنا اُس کوبولا تھا یہ...
نام بنانا ٹھیک نہیں ہے!!
پر اُس کو شوق تھا جانے دُنیا...
(نام اُس کا پہچانے دُنیا!)
اُلفت ساری خون ہوئی ہے!
صورت، جو تھی پھول، گئی ہے!
سر پر مٹی دھول گئی ہے!!
شاخ پکڑ کر خار بھری وہ ۔۔۔
جُھول بہانے جُھول گئی ہے!!
نام بنانے والی لڑکی ۔۔۔
نام بچانا بھول گئی ہے!!!


(شاعر: سید مزمل احمد سیاہ)

No comments:

Post a Comment