Saturday 15 December 2012


تم سے بچھڑ کر کیا ہوں میں ۔ ۔ ۔

اِک ادھوری نظم کا مصرہ ۔ ۔ ۔
یا کوئی بیمار پری نما ۔ ۔ ۔
کاپی میں اِک ذِندہ تِتلی ۔ ۔ ۔
یا اِک مُردہ پیلا پتا ۔ ۔۔

آنکھ ہوں کوئی خواب ذدہ سی ۔ ۔ ۔
یا آنکھوں میں ٹوٹا سپنا ۔ ۔ ۔

پلکوں کی دیوار کے پیچھے ۔ ۔

پا گل قیدی یا اِک آنسو ۔ ۔ ۔

دھوپ میں لِپٹا لمبا صحرا ۔ ۔ ۔
یا کوئی بھولا بسرا وعدہ ۔ ۔ ۔

تم ہی بَتاو ۔ ۔ ۔ ۔
تم سے بچھڑ کے کیا ہوں میں ۔ ۔ ۔
اِک پرانی قبر کا کُتبہ ۔ ۔ ۔
یا اک مرقوت دعا ۔ ۔ ۔
تم سے بچھڑ کے کیا ہوں میں ۔ ۔

No comments:

Post a Comment