اُردو ادب
Tuesday 4 December 2012
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
سب کا رُخ ہے نشیمنوں کی طرف
بستیوں کی طرف بنوں کی طرف
اپنے گلوں کو لے کر چرواہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
دلِ ناکام! میں کہاں جاؤں؟
دلِ ناکام! میں کہاں جاؤں
No comments:
Post a Comment
Newer Post
Older Post
Home
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment