نہ ہونے پر بھی کوئی آسرا غنیمت ہےوہ بےبسی ہے کہ یادِخدا غنیمت ہےیہاں کِسی کو کِسی کی خبر نہیں ملتیبس ایک رشتہء آب و ہوا غنیمت ہےاندھیری رات کے اِس بیکراں تسلسل میںجلا دیا جو کِسی نے دِیا، غنیمت ہےتمام راہیں ہوئیں گردِ ممکنات میں گُممُسافروں کو ترا نقشِ پا غنیمت ہےوہ کوئی زہر کا پیالہ ہو یا صلیب کی رسمہوئی جہاں سے بھی یہ اِبتدا، غنیمت ہےسلیم اگر کوئی عینی گواہ مل جائےترے علاوہ یا میرے سوا، غنیمت ہےسلیم کوثر
No comments:
Post a Comment