Monday 21 January 2013


تھا وہ اِک عجب سِتارہ
کِسی اور کہکشاں کا
کِسی اور کہکشاں میں
کہ ہو جیسے کوئی منظر
کِسی اور داستاں کا
کِسی اور داستاں میں!

اُسے میں نے جب بھی دیکھا
کِسی اور دُھن میں پایا
وہ تلاش کر رہا تھا
راہِ وادیٔ سُخن میں
کِسی رَوشنی کی جھِلمِل
کِسی واہمے کا سایہ!

وہ تھا اِک عجب سِتارہ
سرِ آسمان تنہا
کبھی ڈھُونڈتا تھا خُود کو
کبھی وقت کا کِنارہ
وہ تھا شاعری میں زِندہ
اُسے زِندگی نے مارا
تھی تلاش جِس کی اُس کو
اُسی آگہی نے مارا......

No comments:

Post a Comment