Saturday 26 January 2013

وصل ھو جائے يہيں، حشر ميں کيا رکھا ہے - امیر مینائی


وصل ھو جائے يہيں، حشر ميں کيا رکھا ہے
آج کي بات کو کيوں کل پہ اٹھا رکھا ہے

محتسب پوچھ نہ تو شيشے ميں کيا رکھا ہے
پارسائي کا لہو اس ميں بھرا رکھا ہے

کہتے ہيں آئے جواني تو يہ چوري نکلے
ميرے جوبن کو لڑکپن نے چرا رکھا ہے

اس تغافل میں بھي سرگرمِ ستم وہ آنکھيں
آپ تو سوتے ہيں، فتنوں کو جگا رکھا ہے

آدمي زاد ھيں دنيا کے حسيں ،ليکن امير
يار لوگوں نے پري زاد بنا رکھا ہے

No comments:

Post a Comment