Monday 21 January 2013


رات پھیلی ہے تیرے ، سرمئی آنچل کی طرح

چاند نکلا ہے تجھے ڈھونڈنے ، پاگل کی طرح

خشک پتوں کی طرح ، لوگ اُڑے جاتے ہیں
شہر بھی اب تو نظر آتا ہے ، جنگل کی طرح

پھر خیالوں میں ترے قُرب کی خوشبو جاگی
پھر برسنے لگی آنکھیں مری ، بادل کی طرح

بے وفاؤں سے وفا کرکے ، گذاری ہے حیات
میں برستا رہا ویرانوں میں ، بادل کی طرح

( کلیم عثمانی )

No comments:

Post a Comment