تم نہیں غم نہیں شراب نہیں
ایسی تنہائی کا جواب نہیں
گاہے گاہے اسے پڑھا کیجیے
دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں
جانے کس کس کی موت آئی ہے
آج رخ پہ کوئی نقاب نہیں
وہ کرم انگلیوں پہ گنتے ہیں
ظلم کا جن کے کچھ حساب نہیں
ایسی تنہائی کا جواب نہیں
گاہے گاہے اسے پڑھا کیجیے
دل سے بہتر کوئی کتاب نہیں
جانے کس کس کی موت آئی ہے
آج رخ پہ کوئی نقاب نہیں
وہ کرم انگلیوں پہ گنتے ہیں
ظلم کا جن کے کچھ حساب نہیں
No comments:
Post a Comment