Wednesday 8 May 2013

اہلِ دوَل میں دھوم تھی روزِ سعید کی


اہلِ دوَل میں دھوم تھی روزِ سعید کی
مفلس کے دل میں تھی نہ کرن بھی امید کی
اتنے میں اور چرخ نے مٹی پلید کی
بچے نے مسکرا کے خبر دی جو عید کی
فرطِ محن سے نبض کی رفتار رک گئی
ماں باپ کی نگاہ اٹھی، اور جھک گئی

آنکھیں جھکیں کہ دستِ تہی پر نظر گئی
بچے کے ولولوں کی دلوں تک خبر گئی
زلفِ ثبات، غم کی ہوا سے بکھر گئی
برچھی سی ایک، دل سے جگر تک اتر گئی
دونوں، ہجومِ غم سے ہم آغوش ہو گئے
اک دوسرے کو دیکھ کے خاموش ہو گئے

(جوش ملیح آبادی)

No comments:

Post a Comment