تم گدا گر کے گدا گر ہی رہےتم نے کشکول تہِ جامہء بانات چھپا رکھا تھااور چہرے پر انا تھیجو ہمیشہ کی طرح جھوٹی تھیوہ یہ کہتی ہوئی لگتی تھی کہ ہم بھیک نہیں مانگیں گےیعنی مر جائیں گے لیکن کسی منعم کے درِ زر پر دستک نہ دیں گےیہ جو گرتے ہوئے سکوں کی کھنک چار طرف گونجی ہےیہ شنیدہ ہے کئی برسوں سےاور کشکول کا لہجہ بھی وہی ہے جو ہمیں ازبر ہےلاکھ انکار کرو لاکھ بہانے ڈھونڈوتم گداگر کے گداگر ہی رہے
No comments:
Post a Comment