قسمت تری ہے حق پہ نہ ہو نااُمید یہاںنئیں اس قُفل کوں غیر توکل کلید یہاںسختی کے بعد عیش کا امیدوار اچھاآخر ہے روزہ دار کو اک روز عید یہاںظلمات میں یو غم کے ملے گا تجھ آب خضردامن تلے ہے رات کے روز سفید یہاںسب کام اپس کے سونپ کے حق کو نچنت ہویہ ہے تمام مقصد گفت و شنید یہاںحاجت اپس کی کہنہ و نو، اس سوں کہہ ولیمحتاج جس نزک ہیں قدیم و جدید یہاں
No comments:
Post a Comment