خوشبو سے رنگ، رنگ سے خوشبو نکال دےدل کو بجھا کے شہرِ تمنا اجال دےاپنے عمل کا آپ ہی اچھا سا نام رکھکم ظرفئ نگاہ کو حسن ِ مآل دےکچھ اور ہی طرح سے ہوتی ہیں صورتیںتاریخ جن کو اپنے لیئے خدوخال دےاپنے سکونِ قلب کا کچھ اہتمام کراس خانہٴ خدا سے کدورت نکال دےتیرہ شبی حدود سے باہر نکل گئیواصف تُو اپنے دور کا سورج اچھال دےواصف علی واصف
No comments:
Post a Comment