Wednesday 8 May 2013

خوشبو سے رنگ، رنگ سے خوشبو نکال دے


خوشبو سے رنگ، رنگ سے خوشبو نکال دے
دل کو بجھا کے شہرِ تمنا اجال دے

اپنے عمل کا آپ ہی اچھا سا نام رکھ
کم ظرفئ نگاہ کو حسن ِ مآل دے

کچھ اور ہی طرح سے ہوتی ہیں صورتیں
تاریخ جن کو اپنے لیئے خدوخال دے

اپنے سکونِ قلب کا کچھ اہتمام کر
اس خانہٴ خدا سے کدورت نکال دے

تیرہ شبی حدود سے باہر نکل گئی
واصف تُو اپنے دور کا سورج اچھال دے

واصف علی واصف

No comments:

Post a Comment