Wednesday 8 May 2013

نہ ہونے پر بھی کوئی آسرا


نہ ہونے پر بھی کوئی آسرا غنیمت ہے
وہ بےبسی ہے کہ یادِخدا غنیمت ہے

یہاں کِسی کو کِسی کی خبر نہیں ملتی
بس ایک رشتہء آب و ہوا غنیمت ہے

اندھیری رات کے اِس بیکراں تسلسل میں
جلا دیا جو کِسی نے دِیا، غنیمت ہے

تمام راہیں ہوئیں گردِ ممکنات میں گُم
مُسافروں کو ترا نقشِ پا غنیمت ہے

وہ کوئی زہر کا پیالہ ہو یا صلیب کی رسم
ہوئی جہاں سے بھی یہ اِبتدا، غنیمت ہے

سلیم اگر کوئی عینی گواہ مل جائے
ترے علاوہ یا میرے سوا، غنیمت ہے

سلیم کوثر

No comments:

Post a Comment