Friday 10 May 2013

وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے


وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
شجر سے ٹوٹ کے جو فصلِ گُل پہ روئے تھے۔

تمام عمر وفا کے گنہگار ر ہے
یہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھے۔

یہ ارتقاء کا چلن ہے کہ ہر زمانے میں
پُرانے لوگ، نئے آدمی سے جلتے تھے۔

ندیم جو بھی ملاقات تھی ادھوری تھی
کہ اک چہرے کے پیچھے ہزار چہرے تھے۔

No comments:

Post a Comment