کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوںسب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوںوہ بھی کیا دن تھے کہ ہر وہم یقیں ہوتا تھااب حقیقت نظر آئے تو اسے کیا سمجھوںدل جو ٹوٹا تو کئی ہاتھ دعا کو اٹّھےایسے ماحول میں اب کس کو پرایا سمجھوںظلم یہ ھے کہ ھے یکتا تیری بیگانہ رویلطف یہ ھے کہ میں اب تک تجھے اپنا سمجھوں(احمد ندیم قاسمی)
No comments:
Post a Comment