Friday 10 May 2013

کس کو قاتل میں کہوں



کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں
سب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوں

وہ بھی کیا دن تھے کہ ہر وہم یقیں ہوتا تھا
اب حقیقت نظر آئے تو اسے کیا سمجھوں

دل جو ٹوٹا تو کئی ہاتھ دعا کو اٹّھے
ایسے ماحول میں اب کس کو پرایا سمجھوں

ظلم یہ ھے کہ ھے یکتا تیری بیگانہ روی
لطف یہ ھے کہ میں اب تک تجھے اپنا سمجھوں

(احمد ندیم قاسمی)

No comments:

Post a Comment