افسانہ ہائے درد سناتے چلے گئےخود روئے دوسروں کو رلاتے چلے گئےبھرتے رہے الم میں فسونِ طرب کا رنگان تلخیوں میں زہر ملاتےچلے گئےاپنے نیازِ شوق پہ تھا زندگی کو نازہم زندگی کے ناز اٹھاتےچلے گئےہر اپنی داستاں کو کہا داستانِ غیریوں بھی کسی کا راز چھپاتےچلے گئےمیں جتنا ان کی یاد بھلاتا چلا گیاوہ اور بھی قریب تر آتےچلے گئے(صوفی تبسّم)
No comments:
Post a Comment