Wednesday 8 May 2013

افسانہ ہائے درد سناتے چلے گئے


افسانہ ہائے درد سناتے چلے گئے
خود روئے دوسروں کو رلاتے چلے گئے

بھرتے رہے الم میں فسونِ طرب کا رنگ
ان تلخیوں میں زہر ملاتےچلے گئے

اپنے نیازِ شوق پہ تھا زندگی کو ناز
ہم زندگی کے ناز اٹھاتےچلے گئے

ہر اپنی داستاں کو کہا داستانِ غیر
یوں بھی کسی کا راز چھپاتےچلے گئے

میں جتنا ان کی یاد بھلاتا چلا گیا
وہ اور بھی قریب تر آتےچلے گئے

(صوفی تبسّم)

No comments:

Post a Comment