ہم اندھیروں سے بچ کر چلتے ہیں
اور اندھیروں میں جا نکلتے ہیںایک کو دوسرے کا ہوش نہیںیوں تو ہم ساتھ ساتھ چلتے ہیںوہ کڑا موڑ ہے ہمیں درپیشراستے ہر طرف نکلتے ہیںکتنے عیاش لوگ ہیں ہم بھیدن میں سو منزلیں بدلتے ہیںوہ ہوئیں بارشیں، کہ کھیتوں میںکرب اگتے ہیں ، درد پلتے ہیںپتھروں کا غرور ختم ہوااب اِنساں شرر اگلتے ہیںٹھوکریں کھا رہے ہیں صدیوں سےگو دلوں میں چراغ جلتے ہیں ۔۔۔(احمد ندیم قاسمی)
No comments:
Post a Comment