Tuesday 26 February 2013

اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے



اس وقت تو یوں لگتا ہے اب کچھ بھی نہیں ہے
مہتاب نہ سورج، نہ اندھیرا نہ سویرا

آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن
اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا

ممکن ہے کوئی وہم تھا، ممکن ہے سنا ہو
گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا

شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید
اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا

اک بَیر، نہ اک مہر، نہ اک ربط نہ رشتہ
تیرا کوئی اپنا، نہ پرایا کوئی میرا

مانا کہ یہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے
لیکن مرے دل یہ تو فقط اک ہی گھڑی ہے
ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے

میو ہسپتال، لاہور
4، مارچ 82ء

No comments:

Post a Comment