مدرسہ یا دیر تھا یا کعبہ یا بُت خانہ تھاہم سبھی مہماں تھے یاں، اِک تُو ہی صاحب خانہ تھاوائے نادانی کہ وقتِ مرگ یہ ثابت ہواخواب تھا جو کچھ کہ دیکھا، جو سُنا افسانہ تھا
حیف! کہتے ہیں ہوا گلزار تاراجِ خزاں
آشنا اپنا بھی واں اک سبزۂ بے گانہ تھا
ہوگیا مہماں سرائے کثرتِ موہوم آہ!
وہ دلِ خالی کہ تیرا خاص خلوت خانہ تھا
بھول جا خوش رہ عبث وے سابقے مت یاد کر
درد یہ مذکور کیا ہے آشنا تھا یا نہ تھا
(خواجہ میر درد)
No comments:
Post a Comment