Monday 25 February 2013

تیرے بعد (بحضور قائد اعظم)



تیرے بعد

پھول روتے ہیں کہ آئی نہ صدا تیرے بعد
غرقہءخوں ہے بہاروں کی ردا تیرے بعد
آندھیاں خاک اُڑاتی ہیں سرِ صحنِ چمن
لالہ و گل ہوئے شاخوں سے جدا تیرے بعد
جاہ و منصب کے طلبگاروں نے ےوں ہاتھ بڑھائے
کوئی دامن بھی سلامت نہ رہا تیرے بعد
جن کو اندازِ جنوں تُو نے سکھائے تھے کبھی
وہی دیوانے ہیں زنجیر بپا تیرے بعد
کس سے آلامِ زمانہ کی شکایت کرتے
واقفِ حال کوئی بھی تو نہ تھا تیرے بعد
اب پکاریں تو کسے، زخم دکھائیں تو کسے
ہم سے آشفتہ سرو شعلہ نوا تیرے بعد
پھر بھی مایوس نہیں آج تیرے دیوانے
گو ہر اِک آنکھ ہے محرومِ ضیاءتیرے بعد
راستے سخت کٹھن منزلیں دشوار سہی
گامزن پھر بھی رہے آبلہ پا تیرے بعد
جب کبھی ظلمتِ حالات فضا پر برسی
مشعلِ راہ بنی تیری صدا تیرے بعد
آج پھر اہلِ وطن انجم و خورشید بکف
ہیں رواں تیری دکھائی ہوئی منزل کی طرف

(احمد فراز)
(شب خون)

No comments:

Post a Comment