نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گاعصا اٹھاو کہ فرعون اسی سے جائے گااگر ہے فکر گریباں تو گھر میں جا بیٹھویہ وہ عذ اب ہے دیوانگی سے جائے گا
بجھے چراغ ، لٹیں عصمتیں ، چمن اجڑ ا
یہ رنج جس نے ديئے کب خوشی سے جائے گا
جیو ہماری طرح سے مرو ہماری طرح
نظام زر تو اسی سادگی سے جائے گا
جگا نہ شہہ کے مصاحب کو نیند سے جالب
اگر وہ جاگ اٹھا نو کری سے جائے گا
No comments:
Post a Comment