Wednesday 20 February 2013


نہ گفتگو سے نہ وہ شاعری سے جائے گا
عصا اٹھاو کہ فرعون اسی سے جائے گا

اگر ہے فکر گریباں تو گھر میں جا بیٹھو
یہ وہ عذ اب ہے دیوانگی سے جائے گا

بجھے چراغ ، لٹیں عصمتیں ، چمن اجڑ ا
یہ رنج جس نے ديئے کب خوشی سے جائے گا

جیو ہماری طرح سے مرو ہماری طرح
نظام زر تو اسی سادگی سے جائے گا

جگا نہ شہہ کے مصاحب کو نیند سے جالب
اگر وہ جاگ اٹھا نو کری سے جائے گا

No comments:

Post a Comment